ایک عورت آپریشن کے کمرے میں داخل ہوئی

ایک عورت آپریشن کے کمرے میں داخل ہوئی تاکہ اس کا بچہ پیدا ہو۔

اور اسی دوران اُس کی روح قبض کر لی گئی۔

اور اُس نے ایک خوبصورت بیٹے کو جنم دینے کے بعد وفات پائی۔

شوہر اپنی بیوی کے بچھڑنے سے بہت غمگین ہوا۔

اور اُس نے بیٹے کو اپنی سالی کے حوالے کر دیا کیونکہ وہ خود مصروف تھا۔

ساتھ ماہ بعد اُس آدمی نے دوسری شادی کر لی۔

اور اس نئی بیوی سے اُس کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئے۔

تین سال گزرنے کے بعد اُس آدمی نے اپنے بیٹے کو خالہ کے گھر سے واپس لے آیا تاکہ وہ اس کے ساتھ رہے۔

بیوی نے اپنے بچوں کا خیال رکھا لیکن اس بچے کا خیال نہ رکھا۔

اُس نے اس کے ساتھ سختی برتی اور اُس کو معاف نہ کیا۔

اکثر اوقات اُس کو اکیلا کھانا دیا جاتا۔

ایک دن، اُس عورت نے اپنے خاندان کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔

بچہ کھانے کی میز کے پاس آیا اور وہاں موجود کھانے اور مٹھائیوں کو دیکھ کر اُس نے کچھ لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔

عورت نے اُس کو دیکھ لیا اور سختی سے ڈانٹا۔

پھر اُس نے اُسے چاولوں کی پلیٹ دی اور بالکونی میں بٹھا دیا اور کہا یہاں بیٹھو جب تک مہمان چلے نہ جائیں اور اپنی جگہ سے مت نکلنا۔

بچہ جو ابھی چار سال کا بھی نہیں ہوا تھا، سردی کے موسم میں بالکونی میں اکیلا بیٹھا کھانا کھا رہا تھا۔

اُسے سوتیلی ماں سے ڈر لگا کہ کہیں وہ باہر نکلے اور اُس کو مارے۔

تو وہ وہیں سو گیا۔

عورت کے رشتہ دار چلے گئے اور عورت نے اپنے بچوں کو لے کر سونے چلی گئی۔

شوہر دیر سے کام سے آیا، بیوی نے کہا کہ میں تمہارے لیے کھانا لاتی ہوں، اُس نے کہا میں باہر کھا چکا ہوں۔

اُس نے اپنے یتیم ماں بیٹے کے بارے میں پوچھا تو بیوی نے کہا وہ اپنے بستر پر سو رہا ہے اور بھول گئی کہ اُس کو بالکونی میں بٹھایا تھا۔

شوہر سو گیا۔

سوتے میں اُس نے اپنی مرحوم بیوی کو خواب میں دیکھا جو کہہ رہی تھی اپنے بیٹے کا خیال رکھو۔

وہ آدمی گھبرا کر اُٹھا اور بچے کے بارے میں پوچھا۔

بیوی نے کہا وہ اپنے بستر پر ہے۔

وہ آدمی سو گیا۔

پھر سے اُس نے اپنی مرحوم بیوی کو خواب میں دیکھا، جو کہہ رہی تھی اپنے بیٹے کا خیال رکھو۔

آدمی نے دوبارہ پوچھا، بیوی نے کہا آپ بات کا بتنگڑ بنا رہے ہیں، بچہ اپنے بستر پر سو رہا ہے، فکر نہ کریں۔

آدمی تیسری بار سویا۔

پھر اُس نے اپنی مرحوم بیوی کو دیکھا، جو کہہ رہی تھی:

اب تمہارا بیٹا میرے پاس آ گیا ہے۔

آدمی گھبرا کر اُٹھا اور بستر میں بچے کو دیکھا، وہاں نہیں ملا۔

پھر اُس نے گھر کے ہر کونے میں اُس کو تلاش کیا، نہیں ملا۔

اُس نے بالکونی کا دروازہ کھولا تو دیکھا بچہ سردی سے کانپ رہا تھا، اُس نے اپنے جسم کو لپیٹ رکھا تھا اور سر کو گھٹنوں میں چھپا رکھا تھا۔

بچہ زرد چہرے کے ساتھ بے حرکت تھا، باپ نے اُس کو ہلایا تو معلوم ہوا کہ وہ انتقال کر چکا ہے۔

اُس کے ہاتھ میں چاولوں کی پلیٹ تھی، کچھ کھا چکا تھا اور کچھ چھوڑ دیا تھا۔

کیونکہ وہ اُس سے ملنے والا تھا جو اُس پر رحم کرے گی۔

وہ اپنی ماں سے ملنے والا تھا۔

خدا کے واسطے اپنے بچوں اور دوسروں کے بچوں کے ساتھ رحم دلی سے پیش آئیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Shopping Cart
  • Your cart is empty.